تمہارے بغیر ادھورا ہوں
باب 1: پہلی ملاقات
نیہا ہمیشہ سے محبت پر یقین رکھتی تھی، لیکن اس کی زندگی میں ایسا کوئی شخص نہیں آیا تھا جو اس یقین کو حقیقت میں بدل دیتا۔ وہ ایک لائبریری میں کام کرتی تھی، کتابوں سے محبت کرتی اور ان کے الفاظ میں اپنی زندگی کے معنی تلاش کرتی۔
ایک دن بارش ہو رہی تھی اور نیہا اپنی پسندیدہ کتاب پڑھ رہی تھی کہ اچانک ایک شخص، اجمل، بھیگتا ہوا لائبریری میں داخل ہوا۔ اس نے جلدی جلدی اپنے کپڑوں سے پانی جھاڑا اور نیہا کی طرف دیکھا۔
“کیا میں یہاں کچھ دیر رک سکتا ہوں؟ باہر بارش بہت تیز ہے۔” اجمل نے نرمی سے پوچھا۔
نیہا نے سر ہلایا، “جی، بالکل۔ کتابیں پڑھنے کا شوق ہے؟”
“بہت زیادہ۔ خاص طور پر وہ کتابیں جو زندگی کے بارے میں کچھ نیا سکھا سکیں۔” اجمل نے مسکراتے ہوئے جواب دیا۔
یہ پہلی ملاقات تھی، مگر دونوں کے دل میں ایک خاص کشش پیدا ہو گئی تھی۔
باب 2: بڑھتی قربت
وقت کے ساتھ نیہا اور اجمل کے درمیان ایک خوبصورت رشتہ پروان چڑھنے لگا۔ دونوں اکثر لائبریری میں ملتے، کتابوں پر بحث کرتے، چائے پیتے اور زندگی کے فلسفے پر باتیں کرتے۔
اجمل ایک صحافی تھا، جو ہمیشہ سچ کی تلاش میں رہتا تھا۔ نیہا اس کے خیالات اور انداز سے بے حد متاثر تھی۔
ایک دن اجمل نے نیہا سے پوچھا، “کیا تمہیں کبھی ایسا لگا کہ کوئی تمہاری زندگی کا مکمل حصہ ہو سکتا ہے؟”
نیہا نے ہلکی مسکراہٹ کے ساتھ کہا، “شاید ہاں، شاید نہیں۔ لیکن اگر ایسا شخص ملا تو میں اسے جانے نہیں دوں گی۔”
باب 3: محبت کا اعتراف
کچھ مہینے بیت گئے اور نیہا کو احساس ہوا کہ وہ اجمل کے بغیر اپنی زندگی کا تصور بھی نہیں کر سکتی۔ مگر وہ اس احساس کو قبول کرنے سے گھبرا رہی تھی۔
ایک دن اجمل نے نیہا کو ایک کافی شاپ میں بلایا۔ وہاں پہنچ کر اس نے گلاب کا ایک پھول نیہا کے سامنے رکھا اور کہا،
“نیہا، میں تمہارے بغیر ادھورا ہوں۔ کیا تم میری زندگی میں ہمیشہ کے لیے شامل ہونا چاہو گی؟”
نیہا کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ وہ کچھ دیر خاموش رہی، پھر مسکراتے ہوئے بولی، “میں تمہاری محبت کو قبول کرتی ہوں۔”
باب 4: جدائی کا لمحہ
محبت آسان نہیں ہوتی۔ اجمل کو ایک اہم صحافتی مشن کے لیے دوسرے ملک جانا پڑا۔ نیہا کے لیے یہ فیصلہ بہت مشکل تھا، مگر وہ جانتی تھی کہ اجمل کا خواب سچ ہونے کے قریب ہے۔
“کیا تم میرا انتظار کرو گی؟” اجمل نے اداس نظروں سے پوچھا۔
نیہا نے اس کا ہاتھ تھام لیا، “محبت انتظار نہیں دیکھتی، یہ دلوں میں ہمیشہ قائم رہتی ہے۔ میں ہمیشہ تمہاری رہوں گی۔”
باب 5: محبت کی تکمیل
کئی سالوں بعد اجمل واپس آیا۔ وہ اب بھی ویسا ہی تھا، مگر اس کی آنکھوں میں تھکن تھی۔ نیہا اسے دیکھ کر خوشی سے نہال ہو گئی۔
“میں واپس آ گیا نیہا، اور اب کبھی نہیں جاؤں گا۔” اجمل نے کہا۔
نیہا نے مسکراتے ہوئے کہا، “تمہارے بغیر زندگی نامکمل تھی، اب مکمل ہو گئی ہے۔”
دونوں کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو تھے۔ محبت کا رنگ مکمل ہو چکا تھا۔