- میر تقی میر
دل کی ویرانی کا کیا مذکور ہے، یہ نگر سو بار لوٹا جا چکا - غالب
دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت، درد سے بھر نہ آئے کیوں - فیض احمد فیض
ہم پر تمہاری چاہ کا الزام ہی تو ہے، دشمن کے نام ہو کہ گناہ گار کے لیے - جون ایلیا
زندگی ایک رات ہے جاناں، اور تم بھی کسی چراغ کی لو ہو - احمد فراز
دعا کرو کہ یہ پتھر صدا رہے مجھ میں، میں ٹوٹنے لگوں گر آنکھ بھر کے دیکھو تم - ناصر کاظمی
تنہائی سی تنہائی ہے، رستہ کوئی گھر جیسا نہیں - منیر نیازی
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں ہر کام کرنے میں - محسن نقوی
عجب تھا کچھ کہ میں خود کو بھی کھو بیٹھا، ترے فراق میں کتنا جیا تھا میں - پروین شاکر
یہ ہم جو ہجر میں دیوار و در کو دیکھتے ہیں، کبھی صبا کو، کبھی نامہ بر کو دیکھتے ہیں - ساغر صدیقی
غم نے ہنستے ہوئے چہرے کو اجاڑا کیسا، دل نے ہر درد کو اپنایا سہارا کیسا - مجروح سلطانپوری
میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر، لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا - فراق گورکھپوری
ہزار بار رکا ہوں میں زندگی کے سفر میں، مگر یہ دل کہ کسی کی طلب میں چلتا گیا - خمار بارہ بنکوی
وہ بات کر جو نہ ہو دھوکہ وفا کی طرح، مجھے قبول نہیں خواب خوشنما کی طرح - علامہ اقبال
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں، ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں - حبیب جالب
چند ٹکوں کی خاطر بیچ دی غیرت ہم نے، سوچ رہا ہوں اب باقی کیا بچا ہے مجھ میں
…