1.
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ہے؟
— علامہ اقبال
2.
یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا
اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا
— میر تقی میر
3.
دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت، درد سے بھر نہ آئے کیوں؟
روئیں گے ہم ہزار بار، کوئی ہمیں ستائے کیوں؟
— غالب
4.
کبھی اے حقیقتِ منتظر نظر آ لباسِ مجاز میں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبینِ نیاز میں
— علامہ اقبال
5.
عشق میں ہم تمہیں کیا بتائیں، کس قدر بے قرار رہتے ہیں
جلدی جلدی نفس نہیں لیتے، سانس لینے سے ڈر لگتا ہے
— جون ایلیا
6.
چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے
ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانہ یاد ہے
— حفیظ جالندھری
7.
ہم محبت میں بھی تم سے چالاک نکلے
جب تم نے نظر انداز کیا، ہم نے بھی چھوڑ دیا
— منیر نیازی
8.
تمھارے شہر کا موسم بڑا سہانا لگے
میں ایک شام چرا لوں اگر برا نہ لگے
— احمد فراز
9.
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے میرے ارمان، لیکن پھر بھی کم نکلے
— مرزا غالب
10.
خواب سچ ہونے لگے ہیں، وہ قریب آنے لگا
اب تو میرا چاند بھی، روز چمک جانے لگا
— علی زریون
11.
یہ محبت کے حادثے تو نہیں
راہ میں چلتے چلتے کیا ہو گیا؟
— پروین شاکر
12.
کچھ تو تیری مہربانیاں کم نہیں
کچھ ہم ہی سمجھوتے کے عادی تھے
— افتخار عارف
13.
بچھڑ کے تجھ سے، ہم کو بھی راحت نہ مل سکی
تھک ہار کے، ہم اپنے ہی دل میں اتر گئے
— ناصر کاظمی
14.
دل میں اب یوں تیرے بھولے ہوئے غم آتے ہیں
جیسے بچھڑے ہوئے کعبے میں صنم آتے ہیں
— فیض احمد فیض
15.
تم جو آئے زندگی میں بات بن گئی
عشق کا سفر خوبصورت رات بن گئی
— گلزار
16.
کوئی سمجھے تو ایک بات کہوں
عشق توفیق ہے، گناہ نہیں
— محسن نقوی
17.
مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے
وہ قرض بھی اتارے جو واجب بھی نہیں تھے
— حبیب جالب
18.
تمھاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیں
کسی بہانے تمھیں یاد کرنے لگتے ہیں
— احمد فراز
19.
دھوپ میں نکلے تو بدن جل گیا
چاندنی میں بھی سکون نہ ملا
— جون ایلیا
20.
عشق پہ زور نہیں ہے یہ وہ آتش غالب
کہ لگائے نہ لگے اور بجھائے نہ بجھے
— مرزا غالب