- مرزا غالب
دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت، درد سے بھر نہ آئے کیوں
روئیں گے ہم ہزار بار، کوئی ہمیں ستائے کیوں - فیض احمد فیض
گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے - جون ایلیا
اب بھی دلکش ہے تیرا حسن، مگر کیا کیجیے
اب بھی لب کش ہے تیری یاد، مگر کیا کیجیے - احمد فراز
سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
سو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں - ناصر کاظمی
ہجر کی رات کا جادو، تو نے دیکھا ہے کبھی
دھوپ میں جلتے ہوئے اشکوں کو بہایا ہے کبھی - پروین شاکر
محبتوں میں عجب ہے دلوں کی مجبوری
نہ اس نے یاد کیا، نہ ہم نے بھلا دیا - منیر نیازی
کسی کو اپنا بنا کے چھوڑ دیا
کیا یہی پیار کا طریقہ ہے؟ - محسن نقوی
تو ملا ہے تو یہ احساس ہوا ہے مجھ کو
یہ میری عمر محبت کے لیے تھوڑی ہے - فراز ہمدانی
تیری یادوں کے سائے میں کٹ رہی ہے زندگی
کاش تو میرا ہوتا، تو یہ رات نہ ہوتی - ساغر صدیقی
محبتوں میں دکھاوے کی دوستی نہ ملا
اگر گلے نہیں ملتا تو ہاتھ بھی نہ ملا