آزادی کا سفر
علی کی آنکھوں میں خواب تھے، مگر حقیقت تلخ تھی۔ یونیورسٹی سے فارغ ہونے کے بعد جب وہ عملی زندگی میں قدم رکھتا ہے تو ہر طرف صرف مایوسی ملتی ہے۔ نوکری کے لیے جگہ جگہ انٹرویوز دیے، مگر یا تو تجربے کی کمی کا طعنہ ملا یا سفارش کی ضرورت بتائی گئی۔ ایک سال گزر چکا تھا، اور ہر گزرتا دن اس کے حوصلے کو کمزور کر رہا تھا۔
اس کا تعلق ایک مڈل کلاس گھرانے سے تھا۔ بچپن میں ہی والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا تھا، اور ماں نے کپڑے سی کر اس کی پرورش کی تھی۔ علی کا خواب تھا کہ وہ ماں کے لیے ایک بہتر زندگی فراہم کرے، مگر اس کے ہاتھ میں کچھ بھی نہ تھا۔
پہلی روشنی کی کرن
ایک دن، علی کا ایک دوست، حمزہ، اس سے ملنے آیا۔ حمزہ ایک کامیاب فری لانسر بن چکا تھا اور ہزاروں روپے کما رہا تھا۔ علی نے حسرت بھری نظروں سے اس کی باتیں سنیں۔
“علی، تم بھی فری لانسنگ شروع کرو،” حمزہ نے مشورہ دیا۔
“مگر میں کیا کر سکتا ہوں؟ نہ میرے پاس تجربہ ہے، نہ کوئی خاص مہارت،” علی نے مایوسی سے کہا۔
“ہر مہارت سیکھی جا سکتی ہے!” حمزہ نے حوصلہ دیا۔
علی نے اس رات فری لانسنگ کے بارے میں ریسرچ کی، اور اس کی دنیا ہی بدل گئی۔ Fiverr، Upwork، اور دیگر پلیٹ فارمز کے بارے میں جانا۔ اس نے سوچا کہ وہ گرافک ڈیزائننگ سیکھے گا۔
جدوجہد کا آغاز
علی نے یوٹیوب سے ٹیوٹوریلز دیکھنا شروع کیے، اور دن رات محنت کرنے لگا۔ دن گزرتے گئے، اور آخرکار، اس نے اپنا پہلا گگ Fiverr پر بنا لیا۔ مگر مسئلہ یہ تھا کہ کوئی بھی آرڈر نہیں دے رہا تھا۔
وہ روزانہ اپنی پروفائل چیک کرتا، مگر وہاں صرف “Zero Orders” لکھا ہوتا۔ ایک مہینہ گزر گیا، پھر دو مہینے، مگر کوئی آرڈر نہیں آیا۔ وہ مایوس ہونے لگا۔
ایک دن، ماں نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور محبت بھری آواز میں کہا:
“بیٹا، ہارنے والے وہی ہوتے ہیں جو ہار مان لیتے ہیں۔ تم نے اب تک ہار مانی ہے؟”
ماں کی باتوں میں ایک جادو تھا۔ علی نے ایک نئی لگن کے ساتھ کام کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے مزید محنت کی، اپنی پروفائل کو بہتر بنایا، اور سوشل میڈیا پر اپنی سروسز کی تشہیر کرنے لگا۔
پہلا آرڈر اور امید کی کرن
پھر وہ دن آیا جس کا علی کو شدت سے انتظار تھا۔ اسے پہلا آرڈر ملا! صرف 5 ڈالر کا، مگر اس کی خوشی کی کوئی حد نہ تھی۔ اس نے اپنی تمام توانائیاں لگا کر وہ آرڈر مکمل کیا، اور کلائنٹ نے پانچ اسٹار ریویو دے دیا۔ یہ اس کے لیے نیا دروازہ کھولنے کے مترادف تھا۔
آرڈرز آہستہ آہستہ بڑھنے لگے۔ وہ دن رات کام کرتا، نیند کم ہو گئی تھی، مگر دل کو سکون تھا کہ اب کچھ بہتر ہونے والا ہے۔
مشکلات کا سامنا
مگر کامیابی کا سفر آسان نہیں تھا۔ ایک دن، ایک کلائنٹ نے اسے کام کے بعد پیسے دینے سے انکار کر دیا۔ علی نے شکایت کی، مگر کوئی فائدہ نہ ہوا۔ وہ دل برداشتہ ہو گیا۔
اس نے حمزہ سے بات کی، تو اس نے ہنس کر کہا:
“یہ تو فری لانسنگ کا حصہ ہے، دوست! لیکن سیکھنے کا یہی طریقہ ہے۔”
علی نے اپنی غلطیوں سے سیکھا اور مزید احتیاط برتنا شروع کر دی۔ آہستہ آہستہ، وہ Fiverr کے علاوہ Upwork پر بھی کام کرنے لگا۔
کامیابی کا دروازہ کھلتا ہے
چند مہینوں میں، علی کی آمدنی اتنی بڑھ گئی کہ اس نے ماں کے لیے ایک نئی سلائی مشین خریدی۔ جب اس نے ماں کو وہ مشین لا کر دی، تو ان کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔
“بیٹا، میں نے ہمیشہ تمہارے لیے دعائیں کی تھیں۔ آج اللہ نے تمہاری محنت کا صلہ دے دیا ہے،” ماں نے خوشی سے کہا۔
یہ لمحہ علی کے لیے سب سے قیمتی تھا۔
حقیقی آزادی
اب علی صرف ایک فری لانسر نہیں تھا، بلکہ اپنا باس تھا۔ وہ دوسروں کو بھی سکھانے لگا کہ کیسے آن لائن کمائی کی جا سکتی ہے۔ اس نے اپنی ایک چھوٹی سی ٹیم بنائی اور مزید ترقی کی راہ پر چل پڑا۔
ایک دن اس نے حمزہ کو کال کی اور کہا:
“دوست، یاد ہے جب تم نے مجھے کہا تھا کہ سیکھو؟ آج میں بھی کسی اور کو یہی کہہ رہا ہوں۔”
حمزہ نے مسکرا کر جواب دیا:
“یہی اصل کامیابی ہے، جب تم خود کامیاب ہو کر دوسروں کو آگے بڑھاؤ۔”
نتیجہ
“آزادی کا سفر” صرف پیسوں کی نہیں، خودداری، ہمت، اور ماں کی دعاؤں کی کہانی تھی۔ علی نے سیکھا کہ زندگی میں سب سے بڑی طاقت حوصلہ اور مسلسل محنت ہے۔
اور یوں، ایک عام نوجوان نے خوابوں کو حقیقت میں بدل دیا!